’موت کو قریب سے دیکھا‘، عدنان صدیقی اور مورو نے طیارے کے حادثے سے بچنے کی داستان سنادی
سینئر اداکار عدنان صدیقی اور سوشل میڈیا اسٹار تیمور صلاح الدین المعروف مورو نے گزشتہ ہفتے کراچی سے لاہور جانے والی نجی پرواز کے بال بال حادثے کے شکار ہونے کی تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے ’موت کو انتہائی قریب سے دیکھا‘
نجی پرواز 24 مئی کو بال بال حادثے کا شکار ہونے سے محفوظ رہی تھیں، لاہور کا موسم اچانک انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے پرواز کو اترنے میں مشکلات پیش آئی تھیں۔
اچانک طوفان، آندھی اور ژالہ باری ہونے کی وجہ سے طیارے کو رن وے پر اترنے میں مشکلات پیش آئی تھیں، جس وجہ سے پائلٹ نے طیارہ کی دوبارہ اڑان بھرائی اور شدید خراب موسم کی وجہ سے طیارہ ہچکولے لیتا رہا، جس سے مسافر بھی خوف زدہ ہوگئے۔
اسی پرواز میں سینئر اداکار عدنان صدیقی، سوشل میڈیا انفلوئنسر مورو اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر بھی سوار تھے اور اب عدنان صدیقی اور مورو نے واقعے کی تفصیلات بتادیں۔
عدنان صدیقی نے حادثے کے اندر ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے طویل جذباتی نوٹ لکھتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 24 مئی کو خود کو موت اور جنت کے ارد گرد پایا۔
انہوں نے جذباتی نوٹ لکھتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے موت کو قریب سے دیکھا اور انہوں نے زندگی کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ بھی شیئر کردی تھی لیکن بعد میں طیارہ کے باحفاظت اترنے پر انہوں نے پوسٹ ڈیلیٹ کردی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ خراب موسم کی وجہ سے طیارہ جیسے ہی لاہور ایئرپورٹ پر اترا تو اس نے دوبارہ اوپر اڑان بھری، ژالہ باری اور طوفان کی وجہ سے طیارے کو جھٹکے لگے، ہر کوئی رونے میں مصروف تھا۔
انہوں نے لکھا کہ ان سمیت تمام مسافروں نے موت کو قریب سے دیکھا، ہر کسی کی آنکھ مین آنسو تھے، ہر کوئی بے بس تھا۔
اداکارہ نے لکھا کہ اس وقت انہیں ایک دم سے اپنے بچوں اور اہل خانہ کی فکر اور یاد آنے لگی، انہوں نے خود کو انتہائی بے بس محسوس کیا۔
عدنان صدیقی نے لکھا کہ انہوں نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ تمام مسافروں کے روحوں کے لیے بھی خدا سے دعا مانگی لیکن خدا نے ان سمیت تمام پر اپنا کرم کیا اور سب لوگ موت کے قریب جاکر واپس آئے۔
مورو نے بھی حادثے کے حوالے سے ایک ویڈیو شیئر کی اور بتایا کہ ان سمیت دیگر مسافروں کس طرح موت کے انتہائی قریب جاکر زندگی کی جانب لوٹے۔
انہوں نے خدا کے شکرانے ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب خدا کا کرم تھا، تمام لوگ مرتے مرتے بچے۔
ان کے مطابق موسم کے اچانک خراب ہونے کی وجہ سے طیارے نے لینڈنگ کرنے کے فورا بعد دوبارہ اڑان بھری، ژالہ باری اور طوفان کی وجہ سے طیارہ کو اڑان بھرنے میں بھی مشکل پیش آئی۔
ان کا کہنا تھا کافی دیر تک طیارہ رولر کوسٹر کی طرح ہچکولے لینے کے بعد بالآخر بادلوں اور طوفان کو کراس کرکے اوپر گیا، جب مسافروں کو سورج نظر آیا، تب ہر کسی نے سکون کا سانس لیا۔
مورو نے بتایا کہ طیارہ لاہور سے کراچی واپس آیا اور کراچی میں کچھ دیر رکنے کے بعد اس نے دوبارہ لاہور کے لیے اڑان بھری۔
ان کے مطابق اسلام آباد میں بھی موسم انتہائی خراب تھا، جس وجہ سے طیارہ وہاں بھی نہیں گیا، اسے واپس کراچی لایا گیا، تیل بھروانے کے بعد دوبارہ اسے لاہور لے جایا گیا لیکن دوبارہ لاہور جاتے وقت بہت سارے مسافر طیارے سے اتر گئے اور انہوں نے سفر کرنے سے گریز کیا۔