• KHI: Zuhr 12:28pm Asr 5:08pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:50pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:58pm
  • KHI: Zuhr 12:28pm Asr 5:08pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:50pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:58pm

غزہ کو ’قحط کے سنگین خطرے‘ کا سامنا ہے، آئی پی سی

شائع May 13, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

عالمی سطح پر بھوک کے بحران پر نظر رکھنے والے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی ترسیل روکے جانے کی وجہ سے خطے میں ستمبر کے آخر تک قحط پیدا ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) نے اپنی رپورٹ میں اکتوبر کے بعد سے نمایاں طور پر بڑھنے والے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے پیشگوئی کی کہ غزہ میں 21 لاکھ افراد جو کہ اُن کی تقریباً پوری آبادی پر مشتمل ہے ستمبر کے آخر تک شدید غذائی قلت کا سامنا کریں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت غزہ میں 4 لاکھ 69 ہزار 500 افراد بھوک کے حوالے سے تباہ کن صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جن کی تعداد اکتوبر میں کیے جانے والے گزشتہ تجزیے میں ایک لاکھ 33 ہزار تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے اوائل میں غزہ کو اس وقت سیل کر دیا تھا جب اس نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حماس کے خلاف دوبارہ فوجی کارروائی شروع کی تھی۔

اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے اس حوالے سے کہا کہ ’آئی پی سی مسلسل قحط کے حوالے سے بات کر رہا ہے، لیکن خطے میں اسرائیل کی جانب سے امداد حاصل کرنے کی کوششوں کی وجہ سے کبھی قحط نہیں پڑا ہے۔‘

ساتھ ہی غزہ میں غذائی قلت کا الزام حماس پر لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے مبینہ طور پر امداد چوری کی جارہی ہے، تاہم حماس اس کی تردید کرتے ہوئے اسرائیل پر بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے۔

آئی پی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوجی سرگرمیوں میں اضافے اور امدادی ایجنسیوں کی ضروری اشیا کی فراہمی میں مسلسل نااہلی کی وجہ سے 11 مئی سے 30 ستمبر کی مدت کے دوران غزہ کی آبادی کو قحط کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

رپورٹ میں زور دیا گیا کہ خطے میں مزید اموات، فاقہ کشی، شدید غذائی قلت اور قحط سے محفوط رہنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اپریل 2025 سے مارچ 2026 کے درمیان شدید غذائی قلت کے تقریباً 71 ہزار کیسز، جن میں 14 ہزار 100 سنگین کیسز ہیں، سامنے آئیں گے جن میں 6 سے 59 ماہ تک کے بچے بھی شامل ہوں گے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (اے ایف او) کی ڈپٹی ڈائریکٹر بیت بیچڈول نے کہا کہ ’آئی پی سی کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ حالیہ مہینوں میں غزہ کی صورتحال کافی ڈرامائی طور پر خراب ہوئی ہے، مارچ کے اوائل سے ہی ناکہ بندی کی وجہ سے ضروری امدادی سامان کی عدم فراہمی ہو رہی ہے۔‘

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ دو ماہ کی جنگ بندی نے خوراک کی شدید قلت اور غذائی قلت کو عارضی طور پر ختم کرنے کا موقع فراہم کیا تھا، آئی پی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاری ناکہ بندی نے صورتحال کو مزید تبدیل کردیا ہے، کلیدی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ 19 لاکھ افراد یا ساحلی انکلیو میں آبادی کا 93 فیصد حصہ شدید غذائی عدم تحفظ کی اعلیٰ سطح سے گزر رہا ہے، جن میں 2 لاکھ 44 ہزار افراد تباہ کن سطحوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 16 مئی 2025
کارٹون : 15 مئی 2025
OSZAR »