پوپ فرانسس کا ایسٹر سنڈے پر پیغام میں ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
پوپ فرانسس نے ایسٹر سنڈے کے موقع پر اپنے پیغام میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے، جب پوپ (جو اب بھی نمونیا سے صحت یاب ہو رہے ہیں) سینٹ پیٹرز بیسلیکا کی مرکزی بالکونی میں مختصر حاضری کے دوران نظر آئے۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 88 سالہ پوپ نے ڈاکٹروں کے حکم پر اپنے کام کے بوجھ کو محدود کرتے ہوئے ایسٹر کے موقع پر ویٹی کن کی دعائیہ تقریب کی صدارت نہیں کی، بلکہ تقریب کے اختتام پر سال میں 2 مرتبہ ہونے والی ’اربی ایٹ اوربی‘ (شہر اور دنیا کے لیے) کے نام سے ایک دعائیہ تقریب میں شریک ہوئے۔
نمونیا کے باعث 5 ہفتوں تک ہسپتال میں رہنے سے قبل پوپ فرانسس غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر تنقید کرتے رہے ہیں اور فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال کو ’انتہائی سنگین اور شرمناک‘ قرار دیا۔
ایسٹر کے پیغام میں پوپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ڈرامائی اور افسوسناک ہے۔
انہوں نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ باقی قیدیوں کو رہا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں تمام اسرائیلی عوام اور فلسطینی عوام کے مصائب کے ساتھ اپنی قربت کا اظہار کرتا ہوں، میں متحارب فریقین سے اپیل کرتا ہوں کہ جنگ بندی کا اعلان کریں، یرغمالیوں کو رہا کریں اور بھوکے لوگوں کی مدد کے لیے آئیں، جو امن کے مستقبل کے خواہاں ہیں۔‘
مقامی صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی حملے میں اب تک 51 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان میں سے صرف گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1600 افراد شہید ہوئے ہیں۔
امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس، جو ہفتے کے آخر میں اٹلی کا دورہ کر رہے ہیں، نے ایسٹر کی آمد سے قبل ویٹی کن میں پوپ فرانسس سے ملاقات کی تھی۔
ویٹی کن کا کہنا ہے کہ وینس کے ساتھ ملاقات مختصر اور چند منٹ تک جاری رہی تاکہ ایسٹر کی مبارک باد کا تبادلہ کیا جا سکے۔